وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
تشریحآیت 190: وَقَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَـکُمْ: اور قتال کرو اللہ کی راہ میں ان سے جو تم سے قتال کر رہے ہیں ،
لیجیے قتال کا حکم آ گیا۔ سورۃ البقرۃ کے نصف ثانی کے مضامین کی جو چار لڑیاں میں نے گنوائی تھیں یعنی عبادات، معاملات، انفاق اور قتال ، یہ ان میں سے چوتھی لڑی ہے۔ فرمایا کہ اللہ کی راہ میں ان سے قتال کرو جو تم سے قتال کر رہے ہیں۔
وَلاَ تَعْتَدُوْا: لیکن حد سے تجاوز نہ کرو۔
اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ: بے شک اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
اور ان لوگوں سے اﷲ کے راستے میں جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں اور زیادتی نہ کرو۔ یقین جانو کہ اﷲ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ وَلَا تُقَاتِلُوهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّى يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ فَإِنْ قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ كَذَلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ
تشریحآیت 191: وَاقْتُلُوْہُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْہُمْ: اور انہیں قتل کرو جہاں کہیں بھی انہیں پاؤ ،
وَاَخْرِجُوْہُمْ مِّنْ حَیْثُ اَخْرَجُوْکُمْ: اور نکالو ان کو وہاں سے جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے ،
مہاجرین مکہ مکرمہ سے نکالے گئے تھے ، وہاں پر ٌمحمد رسول اللہ اور آپ کے ساتھی اہل ِایمان پر قافیہ حیات تنگ کر دیا گیا تھا۔ تبھی تو آپ نے ہجرت کی۔ اب حکم دیا جا رہا ہے کہ نکالو انہیں وہاں سے جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے۔ ٔ
وَالْفِتْنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ: اور فتنہ قتل سے بھی بڑھ کر ہے۔
کفار و مشرکین سے قتال کے ضمن میں کہیں یہ خیال نہ آئے کہ قتل اور خون ریزی ُبری بات ہے۔ یاد رکھو کہ فتنہ اس سے بھی زیادہ بری بات ہے۔ فتنہ کیا ہے؟ ایسے حالات جن میں انسان خدائے واحد کی بندگی نہ کر سکے، اسے غلط کاموں پر مجبور کیا جائے، وہ حرام خوری پر مجبور ہو گیا ہو، یہ سارے حالات فتنہ ہیں۔ تو واضح رہے کہ قتل اور خون ریزی اتنی ُبری شے نہیں ہے جتنی فتنہ ہے۔
وَلاَ تُقٰتِلُوْہُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتّٰی یُقٰتِلُوْکُمْ فِیْہِ: ہاں مسجد حرام کے پاس (جسے امن کی جگہ بنا دیا گیا ہے) اُن سے جنگ مت کرو جب تک وہ تم سے اس میں جنگ نہ چھیڑیں۔
فَاِنْ قٰــتَلُوْکُمْ فَاقْتُلُوْہُمْ: پھر اگر وہ تم سے جنگ کریں تو اُن کو قتل کرو۔
کَذٰلِکَ جَزَآءُ الْکٰفِرِیْنَ: یہی بدلہ ہے کافروں کا۔
اور تم ان لوگوں کو جہاں پاؤ قتل کرو اور انہیں اس جگہ سے نکال باہر کرو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا اور فتنہ قتل سے زیادہ سنگین برائی ہے ۔ اور تم ان سے مسجد حرام کے پاس اس وقت تک لڑائی نہ کرو جب تک وہ خود اس میں تم سے لڑائی شروع نہ کریں ۔ ہاں اگر وہ اس میں لڑائی شروع کر دیں تو تم ان کو قتل کر سکتے ہو۔ ایسے کافروں کی سزا یہی ہے
فَإِنِ انْتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
تشریح آیت 192: فَاِنِ انْتَہَوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ: پھر اگر وہ باز آ جائیں تو یقینا اللہ بخشنے والا بہت مہربان ہے۔
پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ فَإِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ
تشریحآیت 193: وَقٰـتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَـکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ: اور لڑو ان سے یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ کا ہو جائے۔
فَاِنِ انْتَہَوْا فَلاَ عُدْوَانَ اِلاَّ عَلَی الظّٰلِمِیْنَ: پھر اگر وہ باز آ جائیں تو کوئی زیادتی جائز نہیں ہے مگر ظالموں پر۔
دعوتِ محمدی کے ضمن میں اب یہ جنگ کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ مسلمانو جان لو، ایک دَور وہ تھا کہ بارہ تیرہ برس تک تمہیں حکم تھا: کُفُّوْا اَیْدِیَکُمْ. «اپنے ہاتھ باندھے رکھو!» ماریں کھاؤ لیکن ہاتھ مت اٹھانا۔ اب تمہاری دعوت اور تحریک نئے دور میں داخل ہو گئی ہے، اب جب تمہاری تلواریں نیام سے باہر آ گئی ہیں تو یہ نیام میں نہ جائیں جب تک کہ فتنہ بالکل ختم نہ ہو جائے اور دین اللہ ہی کے لیے ہو جائے، اللہ کا دین قائم ہو جائے، پوری زندگی میں اس کے احکام کی تنفیذ ہو رہی ہو۔ یہ آیت دوبارہ سورۃ الانفال میں زیادہ نکھری ہوئی شان کے ساتھ آئی ہے: وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَـکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہ لِلّٰہِ: (آیت: 39) «اور جنگ کرو اُن سے یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین کُل کا کُل اللہ کے لیے ہو جائے »۔ دین کی بالا دستی جزوی طور پر نہیں بلکہ کلی طور پر پوری انسانی زندگی پر قائم ہو جائے، انفرادی زندگی پر بھی اور اجتماعی زندگی پر بھی۔ اور اجتماعی زندگی کے بھی سارے پہلو (Politico-Socio-Economic System) کلی ُطور پر اللہ کے احکام کے تابع ہوں۔
اور تم ان سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اﷲ کا ہو جائے ۔ پھر اگر وہ باز آجائیں تو (سمجھ لو کہ) تشدد سوائے ظالموں کے کسی پر نہیں ہونا چاہیئے
الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
تشریحآیت 194: اَلشَّہْرُ الْحَرَامُ بِالشَّہْرِ الْحَرَامِ: حرمت والا مہینہ بدلہ ہے حرمت والے مہینے کا،
وَالْحُرُمٰتُ قِصَاصٌ: اور حرمات کے اندر بھی بدلہ ہے۔
یعنی اگر انہوں نے اَشہر حرم کی بے حرمتی کی ہے تو اُس کے بدلے میں یہ نہیں ہو گا کہ ہم تو ہاتھ پر ہاتھ باندھ کر کھڑے رہیں کہ یہ تو اَشہر حرم ہیں۔ حدودِ حرم اور اَشہر حرم کی حرمت اہل عرب کے ہاں مسلّم تھی۔ ان کے ہاں یہ طے تھا کہ ان چار مہینوں میں کوئی خون ریزی ، کوئی جنگ نہیں ہو گی، یہاں تک کہ کوئی اپنے باپ کے قاتل کو پا لے تو وہ اس کو بھی قتل نہیں کرے گا۔ یہاں وضاحت کی جا رہی ہے کہ اَشہرحرم اور حدودِ حرم میں جنگ واقعتا بہت بڑا گناہ ہے، لیکن اگر کفار کی طرف سے ان کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا جائے اور وہ اقدام کریں تو اب یہ نہیں ہو گا کہ ہاتھ پاؤں باندھ کر اپنے آپ کو پیش کر دیا جائے، بلکہ جوابی کارروائی کرنا ہو گی۔ اس جوابی اقدام میں اگر حدودِ حرم یا اَشہر حرم کی بے حرمتی کرنی پڑے تو اس کا وبال بھی ان پر آئے گا جنہوں نے اس معاملے میں پہل کی۔
فَمَنِ اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَیْہِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰی عَلَیْکُمْ: تو جو کوئی بھی تم پر زیادتی کرتا ہے تو تم بھی اس کے خلاف کارروائی کرو (اقدام کرو) جیسے کہ اس نے تم پر زیادتی کی۔
وَاتَّقُوا اللّٰہَ: اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو،
وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ: اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔
یعنی اللہ کی تائید و نصرت اور اس کی مدد اہل تقویٰ کے لیے آئے گی۔ اب آگے انفاق کا حکم آ رہا ہے جو مضامین کی چار لڑیوں میں سے تیسری لڑی ہے۔ قتال کے لیے انفاقِ مال لازم ہے۔ اگر فوج کے لیے ساز و سامان نہ ہو، رسد کا اہتمام نہ ہو، ہتھیار نہ ہوں، سواریاں نہ ہوں تو جنگ کیسے ہو گی؟
حرمت والے مہینے کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے اور حرمتوں پر بھی بدلے کے احکام جاری ہوتے ہیں ۔ چنانچہ اگر کوئی شخص تم پر کوئی زیادتی کرے تو تم بھی ویسی ہی زیادتی اس پر کرو جیسی زیادتی اس نے تم پر کی ہو اور اﷲ سے ڈرتے رہو اور اچھی طرح سمجھ لو کہ اﷲ انہی کا ساتھی ہے جو اس کا خوف دل میں رکھتے ہیں