فہرست مضامین > حج >صفا اور مروه كے درميان دوڑنے كا بيان
صفا اور مروه كے درميان دوڑنے كا بيان
إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
تشریحآیت 158: اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ: یقینا صفا اور َمروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں۔
یہ آیت اصل سلسلۂ بحث یعنی قبلہ کی بحث سے متعلق ہے۔ بعض لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوا کہ حج کے مناسک میں یہ جو صفا اور مروہ کی سعی ہے تو اس کی کیا حقیقت ہے؟ فرمایا کہ یہ بھی اللہ کے شعائر میں سے ہیں۔ شعائر، «شعیرةٌ» کی جمع ہے جس کے معنی ایسی چیز کے ہیں جو شعور بخشے، جو کسی حقیقت کا احساس دلانے والی اور اس کا مظہر اور نشان ہو۔ چنانچہ وہ مظاہر جن کے ساتھ اولو العزم پیغمبروں یا اولو العزم اولیاء اللہ کے حالات و واقعات کا کوئی ذہنی سلسلہ قائم ہوتا ہو اور جو اللہ اور رسول کی طرف سے بطور ایک نشان اور علامت مقرر کیے گئے ہوں «شعائر» کہلاتے ہیں۔ وہ گویا بعض معنوی حقائق کا شعور دلانے والے اور ذہن کو اللہ کی طرف لے جانے والے ہوتے ہیں۔ اس اعتبار سے بیت اللہ ، حجر اسود، جمرات اور صفا و مروہ اللہ تعالیٰ کے شعائر میں سے ہیں۔
فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِہِمَا: تو جو کوئی بھی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی حرج نہیں ہے کہ ان دونوں کا طواف بھی کرے۔
صفا و مروہ کے طواف سے مراد وہ سعی ہے جو ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سات چکروں کی صورت میں کی جاتی ہے۔
وَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا: اور جو شخص خوش دلی سے کوئی بھلائی کا کام کرتا ہے
فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ عَلِیْمٌ: تو (جان لو کہ) اللہ بڑا قدر دان ہے ، جاننے والا ہے۔
یہاں اللہ تعالیٰ کے لیے لفظ «شاکر» آیا ہے۔ لفظ شکر کی نسبت جب بندے کی طرف ہو تو اس کے معنی شکر گزاری اور احسان مندی کے ہوتے ہیں، لیکن جب اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہو تو اس کے معنی قدر دانی اور قبول کرنے کے ہو جاتے ہیں۔ «شاکر» کے ساتھ دوسری صفت «علیم» آئی ہے کہ وہ سب کچھ جاننے والا ہے۔ چاہے کسی اور کو پتا نہ لگے اسے تو خوب معلوم ہے۔ اگر تم نے اللہ کی رضا جوئی کے لیے کسی کو کوئی مالی مدد دی ہے، اس حال میں کہ داہنے ہاتھ نے جو کچھ دیا ہے اس کی بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہونے دی، کجا یہ کہ کسی اور انسان کے سامنے اس کا تذکرہ ہو تو یہ اللہ کے تو علم میں ہے، چنانچہ اگر اللہ سے اجر و ثواب چاہتے ہو تو اپنی نیکیوں کا ڈھنڈورا پیٹنے کی کوئی ضرورت نہیں ، لیکن اگر تم نے یہ سب کچھ لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا تھا تو گویا وہ شرک ہو گیا۔
بیشک صفا اور مروہ اﷲ کی نشانیوں میں سے ہیں لہٰذا جو شخص بھی بیت اﷲ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس کیلئے اس با ت میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ ان کے درمیان چکر لگائے اور جو شخص خوشی سے کوئی بھلائی کا کام کرے تو اﷲ یقینا قدردان (اور) جاننے والا ہے