فہرست مضامین > عقائد > معجزات اور خوارق عادات > معجزات اور خوارق عادات
معجزات اور خوارق عادات
پارہ
سورۃ
آیت
وَإِذْ قُلْتُمْ يَامُوسَى لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ
اور جب تم نے کہا تھا : ’’ اے موسیٰ ! ہم اس وقت تک ہر گز تمہارا یقین نہیں کریں گے جب تک اﷲ کو ہم خود کھلی آنکھوں نہ دیکھ لیں ۔‘‘ نتیجہ یہ ہوا کہ کڑکے نے تمہیں اس طرح آپکڑا کہ تم دیکھتے رہ گئے
ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
پھر ہم نے تمہیں تمہارے مرنے کے بعد دوسری زندگی دی تاکہ تم شکر گذار بنو
وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور ہم نے تم کو بادل کا سایہ عطا کیا اور تم پر من و سلویٰ نازل کیا (اورکہا کہ :) ’’ جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں بخشا ہے (شوق سے) کھاؤ‘‘ ۔ اور (یہ نافرمانیاں کر کے) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑابلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے
وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کیلئے پانی مانگا تو ہم نے کہا : ’’ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو‘‘ چنانچہ اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ۔ ہر ایک قبیلے نے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کر لی (ہم نے کہا:) اﷲ کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرنا
وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تم سے (تورات پرعمل کرنے کا) عہد لیا تھا اور کوہِ طور کو تمہارے اوپراٹھا کھڑا کیا تھا (کہ) جو (کتاب) ہم نے تمہیں دی ہے اس کو مضبوطی سے تھامو اور اس میں جو کچھ (لکھا) ہے اس کو یاد رکھو تاکہ تمہیں تقوٰی حاصل ہو
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ
اور تم اپنے ان لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہو جو سنیچر (سبت) کے معاملے میں حد سے گزر گئے تھے ۔ چنانچہ ہم نے ان سے کہا تھا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤ
وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ
اور (یاد کرو) جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھااور اس کے بعد اس کا الزام ایک دوسرے پر ڈال رہے تھے اور اﷲ کو وہ راز نکال باہر کرنا تھاجو تم چھپائے ہوئے تھے
فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِ اللَّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
چنانچہ ہم نے کہا کہ اس (مقتول) کواس (گائے) کے ایک حصے سے مارو۔ اسی طرح اﷲ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں (اپنی قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّهُ مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
کیا تمہیں ان لوگوں کا حال معلوم نہیں ہوا جو موت سے بچنے کیلئے اپنے گھروں سے نکل آئے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ چنانچہ اﷲ نے ان سے کہا: ’’مر جاؤ ‘‘ پھر انہیں زندہ کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَى وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
اور ان سے ان کے نبی نے یہ بھی کہا کہ : ’’ طالوت کی بادشاہت کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق (واپس) آجائے گا جس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سکینت کا سامان ہے اور موسیٰ اور ہارون نے جو اشیاء چھوڑ ی تھیں ان میں سے کچھ باقی ماندہ چیزیں ہیں ۔ اسے فرشتے اٹھائے ہوئے لائیں گے اگر تم مومن ہو تو تمہارے لئے اس میں بڑی نشانی ہے
أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَى قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّى يُحْيِي هَذِهِ اللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالَ بَلْ لَبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ وَانْظُرْ إِلَى حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِلنَّاسِ وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
یا (تم نے) اس جیسے شخص (کے واقعے) پر (غور کیا) جس کا ایک بستی پر ایسے وقت گذر ہو ا جب وہ چھتوں کے بل گری پڑی تھی ؟ اس نے کہا کہ : ’’ اﷲ اس بستی کو اس کے مرنے کے بعد کیسے زندہ کرے گا ؟ ‘‘ پھر اﷲ نے اس شخص کو سو سال تک کیلئے موت دی، اور اس کے بعد زندہ کر دیا ۔ (اور پھر) پوچھا کہ تم کتنے عرصے تک (اس حالت میں ) رہے ہو ؟ اس نے کہا : ’’ ایک دن یا ایک دن کا کچھ حصہ ! ‘‘ اﷲ نے کہا : ’’ نہیں ! بلکہ تم سو سال اسی طرح رہے ہو ۔ اب اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ وہ ذرا نہیں سڑیں ۔ اور (دوسری طرف) اپنے گدھے کو دیکھو (کہ گل سڑ کر اس کا کیا حال ہو گیا ہے) اور یہ ہم نے اس لئے کیاتا کہ ہم تمہیں لوگوں کیلئے (اپنی قدرت کا) ایک نشان بنا دیں ۔ اور (اب اپنے گدھے کی) ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم کس طرح انہیں اٹھاتے ہیں، پھر ان کو گوشت کا لباس پہناتے ہیں ! ‘‘ چنانچہ جب حقیقت کھل کر اس کے سامنے آگئی تو وہ بول اٹھا کہ ’’ مجھے یقین ہے اﷲ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔ ‘‘
وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِ الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور (اس وقت کا تذکرہ سنو) جب ابراہیم نے کہا تھا کہ میرے پروردگار ! مجھے دکھائیے کہ آپ مردوں کو کیسے زندہ کرتے ہیں ؟ اﷲ نے کہا :’’ کیا تمہیں یقین نہیں ؟ ‘‘ کہنے لگے : ’’ یقین کیوں نہ ہوتا ؟ مگر (یہ خواہش اس لئے کی ہے) تاکہ میرے دل کو پورا اطمینان حاصل ہو جائے ۔ ‘‘ اﷲ نے کہا :’’ اچھا ! تو چار پرندے لو، انہیں اپنے سے مانوس کر لو، پھر (ان کو ذبح کر کے) ان کا ایک ایک حصہ ہر پہاڑ پر رکھ دو، پھر ان کو بلاؤ، وہ چاروں تمہارے پاس دوڑے چلے آئیں گے ۔ اور جان رکھو کہ اﷲ پوری طرح صاحبِ اقتدار بھی ہے، اعلیٰ درجے کی حکمت والا بھی ۔ ‘‘
قَدْ كَانَ لَكُمْ آيَةٌ فِي فِئَتَيْنِ الْتَقَتَا فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأُخْرَى كَافِرَةٌ يَرَوْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَأْيَ الْعَيْنِ وَاللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِ مَن يَشَاء إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لأُوْلِي الأَبْصَارِ
تمہارے لئے ان دو گروہوں (کے واقعے) میں بڑی نشانی ہے جو ایک دوسرے سے ٹکرائے تھے ۔ ان میں سے ایک گروہ اﷲ کے راستے میں لڑرہا تھا، اور دوسرا کافروں کا گروہ تا جو اپنے آپ کو کھلی آنکھوں ان سے کئی گنا زیادہ دیکھ رہا تھا ۔ اور اﷲ جس کی چاہتا ہے اپنی مدد سے تائید کرتا ہے ۔ بیشک اس واقعے میں آنکھوں والوں کیلئے عبرت کا بڑا سامان ہے
فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُولٍ حَسَنٍ وَأَنبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًا وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقاً قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ إنَّ اللَّهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاء بِغَيْرِ حِسَابٍ
چنانچہ اس کے رب نے اس (مریم) کو بطریقِ احسن قبول کیا اور اسے بہترین طریقے سے پروان چڑھایا ۔ اور زکریا اس کے سرپرست بنے ۔ جب بھی زکریا ان کے پاس ان کی عبادت گاہ میں جاتے، ان کے پاس کوئی رزق پاتے ۔ انہوں نے پوچھا : ’’مریم ! تمہارے پاس یہ چیزیں کہاں سے آئیں ؟‘‘ وہ بولیں : ’’ اﷲ کے پاس سے ! اﷲ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے ۔‘‘
فَنَادَتْهُ الْمَلآئِكَةُ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي الْمِحْرَابِ أَنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكَ بِيَحْيَى مُصَدِّقًا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللَّهِ وَسَيِّدًا وَحَصُورًا وَنَبِيًّا مِّنَ الصَّالِحِينَ
چنانچہ (ایک دن) جب زکریا عبادت گاہ میں نماز پڑھ رہے تھے، فرشتوں نے انہیں آواز دی کہ : ’’ اﷲ آپ کو یحییٰ کی (پیدائش کی) خوشخبری دیتا ہے جو اس شان سے پیدا ہوں گے کہ اﷲ کے ایک کلمے کی تصدیق کریں گے، لوگوں کے پیشوا ہوں گے، اپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے مکمل طور پر روکے ہوئے ہوں گے، اور نبی ہوں گے اور ان کا شمار راست بازوں میں ہوگا ۔ ‘‘
قَالَ رَبِّ أَنَّىَ يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ قَالَ كَذَلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاء
زکریا نے کہا : ’’ یارب ! میرے یہاں لڑکا کس طرح پیدا ہوگا جبکہ مجھے بڑھاپا آپہنچا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے ؟‘‘ اﷲ نے کہا : ’’ اسی طرح ! اﷲ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ ‘‘
قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّيَ آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلاَّ تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِلاَّ رَمْزًا وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالإِبْكَارِ
انہوں نے کہا : ’’ پروردگار ! میرے لئے کوئی نشانی مقرر کر دیجئے ۔ ‘‘ اﷲ نے کہا : ’’تمہاری نشانی یہ ہوگی کہ تم تین دن تک اشاروں کے سوا کوئی بات نہیں کر سکو گے۔ اور اپنے رب کا کثرت سے ذکر کرتے رہو، اور ڈھلے دن کے وقت بھی اور صبح سویرے بھی اﷲ کی تسبیح کیا کرو ۔ ‘‘
إِذْ قَالَتِ الْمَلآئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ
(وہ وقت بھی یاد کرو) جب فرشتوں نے مریم سے کہا تھا کہ : ’’ اے مریم ! اﷲ تعالیٰ تمہیں اپنے ایک کلمے کی (پیدائش کی) خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا، جو دنیا اور آخرت دونوں میں صاحبِ وجاہت ہوگا، اور (اﷲ کے) مقرب بندوں میں سے ہوگا
وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلاً وَمِنَ الصَّالِحِينَ
اور وہ گہوارے میں بھی لوگوں سے بات کرے گا اور بڑی عمر میں بھی، اور راست باز لوگوں میں سے ہوگا۔‘‘
وَرَسُوْلًا اِلٰى بَنِىْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اَنِّىْ قَدْ جِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ اَنِّىْٓ اَخْلُقُ لَكُمْ مِّنَ الطِّيْنِ كَهَيْــــَٔــةِ الطَّيْرِ فَاَنْفُخُ فِيْهِ فَيَكُوْنُ طَيْرًۢا بِاِذْنِ اللّٰهِ وَاُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَالْاَبْرَصَ وَاُحْىِ الْمَوْتٰى بِاِذْنِ اللّٰهِ وَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَاْكُلُوْنَ وَمَا تَدَّخِرُوْنَ ۙفِيْ بُيُوْتِكُمْ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ
اور اسے بنی اسرائیل کے پاس رسول بنا کر بھیجے گا (جو لوگوں سے یہ کہے گا) کہ : ’’ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نشانی لے کر آیا ہوں، (اور وہ نشانی یہ ہے) کہ میں تمہارے سامنے گارے سے پرندے جیسی ایک شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں، تو وہ اﷲ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے، اور میں اﷲکے حکم سے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو تندرست کر دیتا ہوں، اور مردوں کو زندہ کر دیتا ہوں، او ر تم لوگ جو کچھ اپنے گھروں میں کھاتے یا ذخیرہ کرکے رکھتے ہو ں میں وہ سب بتادیتا ہوں ۔اگر تم ایمان لانے والے ہو تو ان تمام باتوں میں تمہارے لئے (کافی) نشانی ہے
وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اﷲ نے تو (جنگ ِ) بدر کے موقع پر ایسی حالت میں تمہاری مدد کی تھی جب تم بالکل بے سرو سامان تھے ۔ لہٰذا (صرف) اﷲ کا خوف دل میں رکھو، تاکہ تم شکر گزار بن سکو ۔
إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَن يَكْفِيكُمْ أَن يُمِدَّكُمْ رَبُّكُم بِثَلاَثَةِ آلاَفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُنزَلِينَ
جب (بدر کی جنگ میں ) تم مومنوں سے کہہ رہے تھے کہ :’’ کیا تمہارے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ تمہارا پروردگار تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد کو بھیج دے ؟
بَلَى إِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلافٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُسَوِّمِينَ
ہاں ! بلکہ اگر تم صبر اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ لوگ اپنے اسی ریلے میں اچانک تم تک پہنچ جائیں تو تمہارا پروردگار پانچ ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج دے گا جنہوں نے اپنی پہچان نمایاں کی ہوئی ہوگی ۔ ‘‘
وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِن شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُواْ فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلاَّ اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا
اور یہ کہا کہ : ’’ ہم نے اﷲ کے رسول عیسیٰ ابنِ مریم کو قتل کر دیا تھا ‘‘ حالانکہ نہ انہوں نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کیا تھا، نہ اُنہیں سولی دے پائے تھے، بلکہ انہیں اشتباہ ہو گیا تھا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں نے اس بارے میں اختلاف کیا ہے، وہ اس سلسلے میں شک کا شکار ہیں ، انہیں گمان کے پیچھے چلنے کے سوا اس بات کا کوئی علم حاصل نہیں ہے، اور یہ بالکل یقینی بات ہے کہ وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو قتل نہیں کر پائے
بَل رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ وَكَانَ اللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا
بلکہ اﷲ نے انہیں اپنے پاس اٹھا لیا تھا، اور اﷲ بڑا صاحبِ اقتدار، بڑا حکمت وا لا ہے
وَإِن مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلاَّ لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا
اور اہلِ کتاب میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو اپنی موت سے پہلے ضرور بالضرور عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان نہ لائے، اور قیامت کے دن وہ ان لوگوں کے خلاف گواہ بنیں گے
قُلْ هَلْ أُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَلِكَ مَثُوبَةً عِندَ اللَّهِ مَن لَّعَنَهُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْهِ وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ وَعَبَدَ الطَّاغُوتَ أُوْلَئِكَ شَرٌّ مَّكَاناً وَأَضَلُّ عَن سَوَاء السَّبِيلِ
(اے پیغمبر ! اِن سے) کہو کہ : ’’ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ (جس بات کو تم برا سمجھ رہے ہو) اس سے زیادہ برے انجام والے کون ہیں ؟ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ نے پھٹکار ڈالی، جن پر اپنا غضب نازل کیا، جن میں سے لوگوں کو بندر اور سوَر بنایا، اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی ! وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانا بھی بدترین ہے اوروہ سیدھے راستے سے بھی بہت بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘
قَالُوْا يٰمُوْسٰٓي اِمَّآ اَنْ تُلْقِيَ وَاِمَّآ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِيْنَ
انہوں نے (موسیٰ سے) کہا : ’’ موسیٰ ! چاہو تو (جو پھینکنا چاہتے ہو) تم پھینکو، ورنہ ہم (اپنے جاد و کی چیز) پھینکیں ؟ ‘‘
قَالَ اَلْقُوْا فَلَمَّآ اَلْقَوْا سَحَرُوْٓا اَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوْهُمْ وَجَاءُوْ بِسِحْرٍ عَظِيْمٍ
موسیٰ نے کہا : ’’ تم پھینکو ! ‘‘ چنانچہ جب انہوں نے (اپنی لاٹھیاں اور رسیاں ) پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا، اُن پر دہشت طاری کر دی، اور زبردست جادو کا مظاہر ہ کیا
وَاَوْحَيْنَآ اِلٰى مُوْسٰٓي اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ فَاِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَاْفِكُوْنَ
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعے حکم دیا کہ تم اپنی لاٹھی ڈال دو۔ بس پھر کیا تھا، اُس نے دیکھتے ہی دیکھتے وہ ساری چیزیں نگلنی شروع کر دیں جو انہوں نے جھوٹ موٹ بنائی تھیں
فَوَقَعَ الْحَقُّ وَبَطَلَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَ
اس طرح حق کھل کر سامنے آگیا، اور اُن کا بنا بنایا کام ملیا میٹ ہوگیا
فَغُلِبُواْ هُنَالِكَ وَانقَلَبُواْ صَاغِرِينَ
اس موقع پر وہ مغلوب ہوئے، اور شدید سبکی کی حالت میں (مقابلے سے) پلٹ کر آگئے
قَالُواْ آمَنَّا بِرِبِّ الْعَالَمِينَ
وہ پکار اُٹھے کہ : ’’ ہم اُس رَبّ العالمین پر ایمان لے آئے
وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَونَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّن الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
اورہم نے فرعون کے لوگوں کو قحط سالی اور پیداوار کی کمی میں مبتلا کیا، تاکہ اُن کو تنبیہ ہو
فَإِذَا جَاءتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُواْ لَنَا هَذِهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَطَّيَّرُواْ بِمُوسَى وَمَن مَّعَهُ أَلا إِنَّمَا طَائِرُهُمْ عِندَ اللَّهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ
(مگر) نتیجہ یہ ہوا کہ اگر اُن پر خوش حالی آتی تو وہ کہتے : ’’ یہ تو ہمارا حق تھا۔ ‘‘ اور اگر اُن پر کوئی مصیبت پڑ جاتی تو اُس کو موسیٰ او راُن کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ ارے (یہ تو) خود اُن کی نحوست (تھی جو) اﷲ کے علم میں تھی، لیکن اُن میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں تھے
وَقَالُواْ مَهْمَا تَأْتِنَا بِهِ مِن آيَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَا فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِينَ
اور (موسیٰ سے) کہتے تھے کہ : ’’ تم ہم پر اپنا جادو چلانے کیلئے چاہے کیسی بھی نشانی لے کر آجاؤ، ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔ ‘‘
فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلاَتٍ فَاسْتَكْبَرُواْ وَكَانُواْ قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
چنانچہ ہم نے اُن پر طوفان، ٹڈیوں ، گھن کے کیڑوں ، مینڈکوں اور خون کی بلائیں چھوڑ یں ، جو سب علیحدہ علیحدہ نشانیاں تھیں ۔ پھر بھی انہوں نے تکبر کا مظاہرہ کیا، اور وہ بڑے مجرم لوگ تھے
وَإِذ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّواْ أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور (یاد کرو) جب ہم نے پہاڑ کو ان کے اُوپر اس طرح اُٹھا دیا تھا جیسے وہ کوئی سائبان ہو، اور انہیں یہ گمان ہوگیا تھا کہ وہ ان کے اُوپر گرنے ہی والا ہے، (اُس وقت ہم نے حکم دیا تھا کہ :) ’’ ہم نے تمہیں جو کتاب دی ہے، اُسے تھامو، اور اُس کی باتوں کو یاد کرو، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرسکو۔ ‘‘
إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُرْدِفِينَ
یاد کرو جب تم اپنے رَبّ سے فریاد کر رہے تھے، تو اُس نے تمہاری فریاد کا جواب دیا کہ میں تمہاری مدد کیلئے ایک ہزار فرشتوں کی کمک بھیجنے والا ہوں جو لگاتار آئیں گے
لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللَّهُ فِي مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ
حقیقت یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے تمہاری بہت سے مقامات پر مد د کی ہے، اور (خاص طور پر) حنین کے دن جب تمہاری تعداد کی کثرت نے تمہیں مگن کردیاتھا، مگر وہ کثرت ِتعداد تمہارے کچھ کام نہ آئی، اور زمین اپنی ساری وسعتوں کے باوجود تم پر تنگ ہو گئی، پھر تم نے پیٹھ دکھا کر میدان سے رُخ موڑ لیا
ثُمَّ أَنَزلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَذَلِكَ جَزَاء الْكَافِرِينَ
پھر اﷲ نے اپنے رسول پر اور مومنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل کی، اور ایسے لشکر اُتارے جو تمہیں نظر نہیں آئے، اور جن لوگوں نے کفر اپنا رکھا تھا، اﷲ نے اُن کو سزادی، اور ایسے کافروں کا یہی بدلہ ہے
إِلاَّ تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُواْ ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُواْ السُّفْلَى وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اگر تم اِن کی (یعنی نبی کریم ﷺ کی) مدد نہیں کروگے، تو (ان کا کچھ نقصان نہیں ، کیونکہ) اﷲ اِن کی مدد اُس وقت کر چکا ہے، جب ان کو کافر لوگوں نے ایسے وقت (مکہ سے) نکالا تھا جب وہ دو آدمیوں میں سے دوسرے تھے۔ جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ : ’’ غم نہ کرو، اﷲ ہمارے ساتھ ہے۔ ‘‘ چنانچہ اﷲ نے ان پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی، اور اُن کی ایسے لشکروں سے مدد کی جو تمہیں نظر نہیں آئے، اور کافر لوگوں کا بول نیچا کر دکھا یا، اور بول تو اﷲ ہی کا بالا ہے۔ اور اﷲ اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک
وَأُوحِيَ إِلَى نُوحٍ أَنَّهُ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلاَّ مَن قَدْ آمَنَ فَلاَ تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ
اور نوح کے پاس وحی بھیجی گئی کہ : ’’ تمہاری قوم میں سے جو لوگ اب تک ایما ن لاچکے ہیں ، اُن کے سوا اب کوئی اور ایمان نہیں لائے گا۔ لہٰذا جو حرکتیں یہ لوگ کرتے رہے ہیں ، تم اُن پر صدمہ نہ کرو
وَاصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلاَ تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُواْ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ
اور ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کی مدد سے کشتی بناؤ، اور جو لوگ ظالم بن چکے ہیں ، اُن کے بارے میں مجھ سے کوئی بات نہ کرنا۔ یہ اب غرق ہو کر رہیں گے۔ ‘‘
وَيَصْنَعُ الْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلأٌ مِّن قَوْمِهِ سَخِرُواْ مِنْهُ قَالَ إِن تَسْخَرُواْ مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ
چنانچہ وہ کشتی بنانے لگے۔ اور جب بھی اُن کی قوم کے کچھ سردار اُن کے پاس سے گذرتے تو اُن کا مذاق اُڑاتے تھے۔ نوح نے کہا کہ : ’’ اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو جیسے تم ہنس رہے ہو، اُسی طرح ہم بھی تم پر ہنستے ہیں
فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌ مُّقِيمٌ
عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا کہ کس پر وہ عذاب آرہا ہے جو اُسے رُسوا کرکے رکھ دے گا، اور کس پر وہ قہر نازل ہونے والا ہے جو کبھی ٹل نہیں سکے گا۔ ‘‘
حَتَّى إِذَا جَاء أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ قُلْنَا احْمِلْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلاَّ مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ وَمَنْ آمَنَ وَمَا آمَنَ مَعَهُ إِلاَّ قَلِيلٌ
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا، اور تنور اُبل پڑا، توہم نے (نوح سے) کہا کہ : ’’ اس کشتی میں ہر قسم کے جانوروں میں سے دو دو کے جوڑے سوار کر لو، اور تمہارے گھروالوں میں سے جن کے بارے میں پہلے کہا جا چکا ہے (کہ وہ کفر کی وجہ سے غرق ہوں گے) اُن کو چھوڑ کر باقی گھر والوں کو بھی، اور جتنے لوگ ایمان لائے ہیں اُن کو بھی (ساتھ لے لو) ۔ ‘‘ اور تھوڑے ہی سے لوگ تھے جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے !
وَقَالَ ارْكَبُواْ فِيهَا بِسْمِ اللَّهِ مَجْرَاهَا وَمُرْسَاهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور نوح نے (ان سب سے) کہا کہ : ’’اس کشتی میں سوار ہو جاؤ۔ اس کا چلنا بھی اﷲ ہی کے نام سے ہے، اور لنگر ڈالنا بھی۔ یقین رکھو کہ میرا پروردگار بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔‘‘
وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَى نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلاَ تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ
اور وہ کشتی پہاڑوں جیسی موجوں کے درمیان چلی جاتی تھی۔ اور نوح نے اپنے اُس بیٹے کو جو سب سے الگ تھا، آواز دی کہ : ’’ بیٹے ! ہمارے ساتھ سوار ہو جاؤ، اور کافروں کے ساتھ نہ رہو۔ ‘‘
قَالَ سَآوِي إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاء قَالَ لاَ عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلاَّ مَن رَّحِمَ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ
وہ بولا : ’’ میں ابھی کسی پہاڑ کی پناہ لے لوں گا جو مجھے پانی سے بچالے گا۔ ‘‘ نوح نے کہا : ’’ آج اﷲ کے حکم سے کوئی کسی کو بچانے والا نہیں ہے، سوائے اُس کے جس پر وہ ہی رحم فرما دے۔ ‘‘ اس کے بعد اُن کے درمیان موج حائل ہو گئی، اور ڈُوبنے والوں میں وہ بھی شامل ہوا
وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءكِ وَيَا سَمَاء أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاء وَقُضِيَ الأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقِيلَ بُعْداً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور حکم ہو اکہ : ‘‘ اے زمین ! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان ! تھم جا۔ ‘‘ چنانچہ پانی اتر گیا، اورسار ا قصہ چکا دیا گیا، کشتی جو دی پہاڑ پر آٹھہری، اور کہہ دیا گیا کہ : ’’ بربادی ہے اُس قوم کی جو ظالم ہو ! ‘‘
وَيَا قَوْمِ هَذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلاَ تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ
اور اے میری قوم ! یہ اﷲ کی اُونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی بن کر آئی ہے۔ لہٰذا اس کو آزاد چھوڑ دو کہ یہ اﷲ کی زمین میں کھاتی پھرے، اور اس کو بُرے ارادے سے چھونا بھی نہیں ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہین عنقریب آنے والا عذاب آپکڑے۔ ‘‘
فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ
پھر ہو ا یہ کہ انہوں نے اُس کو مار ڈالا۔ چنانچہ صالح نے کہا کہ : ’’ تم اپنے گھروں میں تین دن اور مزے کر لو، (اُس کے بعد عذاب آئے گا، اور) یہ ایسا وعدہ ہے جسے کوئی جھوٹا نہیں کر سکتا۔ ‘‘
فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا صَالِحًا وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَمِنْ خِزْيِ يَوْمِئِذٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے صالح کو اور ان کے ساتھ جو اِیمان لائے تھے، اُن کو اپنی خاص رحمت کے ذریعے نجات دی، اور اُس دن کی رُسوائی سے بچالیا۔ یقینا تمہارا پروردگار بڑی قوت کا، بڑے اقتدار کا مالک ہے
وَأَخَذَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ
اور جن لوگوں نے ظلم کا راستہ اپنا یا تھا، اُن کو ایک چنگھاڑ نے آپکڑا، جس کے نتیجے میں وہ اپنے گھروں میں اس طرح اوندھے پڑے رہ گئے
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ إِنَّ ثَمُودَ كَفرُواْ رَبَّهُمْ أَلاَ بُعْدًا لِّثَمُودَ
جیسے کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے۔ یاد رکھو کہ ثمود نے اپنے رَبّ کے ساتھ کفر کا معاملہ کیا تھا ! یاد رکھو کہ بربادی ثمود ہی کی ہوئی
وَلَقَدْ جَاءتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى قَالُواْ سَلاَمًا قَالَ سَلاَمٌ فَمَا لَبِثَ أَن جَاء بِعِجْلٍ حَنِيذٍ
اور ہمارے فرشتے (انسانی شکل میں ) ابراہیم کے پاس (بیٹا پیدا ہونے کی) خوشخبری لے کر آئے۔ انہوں نے سلام کہا، ابراہیم نے بھی سلام کہا، پھر ابراہیم کو کچھ دیر نہیں گذری تھی کہ وہ (ان کی مہمانی کیلئے) ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے
فَلَمَّا رَأَى أَيْدِيَهُمْ لاَ تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً قَالُواْ لاَ تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَى قَوْمِ لُوطٍ
مگر جب دیکھا کہ اُن کے ہاتھ اُس (بچھڑے) کی طرف نہیں بڑھ رہے، تو وہ ان سے کھٹک گئے، اور اُن کی طرف سے دل میں خوف محسوس کیا۔ فرشتوں نے کہا : ’’ ڈریے نہیں ، ہمیں (آپ کو بیٹے کی خوشخبری سنانے اور) لوط کی قوم کے پاس بھیجا گیا ہے۔ ‘‘
وَامْرَأَتُهُ قَآئِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَقَ وَمِن وَرَاء إِسْحَقَ يَعْقُوبَ
اور اِبراہیم کی بیوی کھڑی ہوئی تھیں ، وہ ہنس پڑیں ، تو ہم نے اُنہیں (دوبارہ) اسحاق کی، اور اسحاق کے بعد یعقوب کی پیدائش کی خوشخبری دی
قَالَتْ يَا وَيْلَتَى أَأَلِدُ وَأَنَاْ عَجُوزٌ وَهَذَا بَعْلِي شَيْخًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عَجِيبٌ
وہ کہنے لگیں : ’’ ہائے ! کیا میں اس حالت میں بچہ جنوں گی کہ میں بوڑھی ہوں ، اور یہ میرے شوہر ہیں جو خود بڑھاپے کی حالت میں ہیں ؟ واقعی یہ تو بڑی عجیب بات ہے ! ‘‘
قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ رَحْمةُُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ
فرشتوں نے کہا : ’’ کیا آپ اﷲ کے حکم پر تعجب کر رہی ہیں ؟ آپ جیسے مقدس گھرانے پر اﷲ کی رحمت اور برکتیں ہی برکتیں ہیں ۔ بیشک وہ ہر تعریف کا مستحق، بڑی شان والا ہے۔ ‘‘
وَلَمَّا جَاءتْ رُسُلُنَا لُوطًا سِيءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَقَالَ هَذَا يَوْمٌ عَصِيبٌ
اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ اُن کی وجہ سے گھبرائے، اُن کا دل پریشان ہوا، اور وہ کہنے لگے کہ : ’’ آج کا یہ دن بہت کٹھن ہے۔ ‘‘
وَجَاءهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ وَمِن قَبْلُ كَانُواْ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ قَالَ يَا قَوْمِ هَؤُلاء بَنَاتِي هُنَّ أَطْهَرُ لَكُمْ فَاتَّقُواْ اللَّهَ وَلاَ تُخْزُونِ فِي ضَيْفِي أَلَيْسَ مِنكُمْ رَجُلٌ رَّشِيدٌ
اور اُن کی قوم کے لوگ اُن کے پاس دوڑتے ہوئے آئے، اور اس سے پہلے وہ برے کام کیا ہی کرتے تھے۔ لوط نے کہا : ’’ اے میری قوم کے لوگو ! یہ میری بیٹیاں موجود ہیں ، یہ تمہارے لئے کہیں زیادہ پاکیزہ ہیں ، اس لئے اﷲ سے ڈرو، اور میرے مہمانوں کے معاملے میں مجھے رُسوا نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی ایک بھلا آدمی نہیں ہے ؟ ‘‘
قَالُواْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِي بَنَاتِكَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّكَ لَتَعْلَمُ مَا نُرِيدُ
کہنے لگے : ’’ تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری بیٹیوں سے ہمیں کچھ مطلب نہیں ، اور تم خوب جانتے ہو کہ ہم کیا چاہتے ہیں ؟ ‘‘
قَالَ لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ
لوط نے کہا : ’’کاش کہ میرے پاس ان کے مقابلے پر کوئی طاقت ہوتی، یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لے سکتا ! ‘‘
قَالُواْ يَا لُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُواْ إِلَيْكَ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَلاَ يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ إِلاَّ امْرَأَتَكَ إِنَّهُ مُصِيبُهَا مَا أَصَابَهُمْ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ
(اب) فرشتوں نے (لوط سے) کہا : ’’ ہم تمہارے پروردگار کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں ۔ یہ (کافر) لوگ ہر گز تم تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔ لہٰذا تم رات کے کسی حصے میں اپنے گھر والوں کو لے کر بستی سے روانہ ہو جاؤ، اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھے۔ ہاں مگر تمہاری بیوی (تمہارے ساتھ نہیں جائے گی) اُس پر بھی وہی مصیبت آنے والی ہے جو اور لوگوں پر آرہی ہے۔ یقین رکھو کہ ان (پر عذاب نازل کرنے) کیلئے صبح کا وقت مقرّر ہے۔ کیا صبح بالکل نزدیک نہیں آگئی ؟ ‘‘
فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ مَّنضُودٍ
پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اس زمین کے اُوپر والے حصے کو نیچے والے حصے میں تبدیل کر دیا، اور ان پر پکی مٹی کے تہہ در تہہ پتھر برسائے
مُّسَوَّمَةً عِندَ رَبِّكَ وَمَا هِيَ مِنَ الظَّالِمِينَ بِبَعِيدٍ
جن پر تمہارے رَبّ کی طرف سے نشان لگے ہوئے تھے۔ اور یہ بستی (مکہ کے ان) ظالموں سے کچھ دُور نہیں ہے
وَيَا قَوْمِ اعْمَلُواْ عَلَى مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَارْتَقِبُواْ إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ
اور اے میری قوم ! تم اپنے حال پر رہ کر (جو چاہو) عمل کئے جاؤ، میں بھی (اپنے طریقے کے مطابق) عمل کر رہا ہوں ۔ عنقریب تمہیں پتہ چل جائے گا کہ کس پر وہ عذاب نازل ہو گا جو اُسے رُسوا کرکے رکھ دے گا، اور کون ہے جو جھوٹا ہے ؟ اور تم بھی انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کررہا ہوں ۔ ‘‘
وَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا نَجَّيْنَا شُعَيْبًا وَالَّذِينَ آمَنُواْ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَأَخَذَتِ الَّذِينَ ظَلَمُواْ الصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُواْ فِي دِيَارِهِمْ جَاثِمِينَ
اور (آخرکار) جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے شعیب کو اور اُن کے ساتھ جو ایمان لاچکے تھے، ان کو اپنی خاص رحمت سے بچا لیا، اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا، انہیں ایک چنگھاڑ نے آپکڑا، اور وہ اپنے گھروں میں اس طرح اوندھے منہ گر ے رہ گئے
كَأَن لَّمْ يَغْنَوْاْ فِيهَا أَلاَ بُعْدًا لِّمَدْيَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُودُ
جیسے کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے۔ یاد رکھو ! مدین کی بھی ویسی ہی بربادی ہوئی جیسی بربادی ثمود کی ہوئی تھی
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے، اُس نے اُ ن کو ورغلانے کی کوشش کی، اور سارے دروازوں کو بند کر دیا، اور کہنے لگی : ’’ آبھی جاؤ ! ‘‘ یوسف نے کہا : ’’ اﷲ کی پناہ ! وہ میرا آقا ہے، اُس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں ، انہیں فلاح حاصل نہیں ہوتی۔ ‘‘
وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلا أَن رَّأَى بُرْهَانَ رَبِّهِ كَذَلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاء إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ
اُس عورت نے تو واضح طورپر یوسف (کے ساتھ برائی) کا ارادہ کر لیا تھا، اور یوسف کے دل میں بھی اُس عورت کا خیال آچلا تھا، اگر وہ اپنے رَبّ کی دلیل کو نہ دیکھ لیتے۔ ہم نے ایسا اس لئے کیا تاکہ اُن سے برائی اور بے حیائی کا رُخ پھیر دیں ۔ بیشک وہ ہمارے منتخب بندوں میں سے تھے
وَاسُتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاء مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوَءًا إِلاَّ أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف دوڑے، اور (اس کشمکش میں ) اُس عورت نے اُن کے قمیض کو پیچھے کی طرف سے پھاڑ ڈالا۔ اتنے میں دونوں نے اُس عورت کے شوہر کو دروازے پر کھڑا پایا۔ اُس عورت نے فوراً (بات بنانے کیلئے اپنے شوہر سے) کہا کہ : ’’ جوکوئی تمہاری بیوی کے ساتھ بُرائی کا ارادہ کرے، اُس کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ اُسے قید کر دیا جائے، یا کوئی اور دردناک سزا دی جائے ؟ ‘‘
قَالَ هِيَ رَاوَدَتْنِي عَن نَّفْسِي وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ أَهْلِهَا إِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَهُوَ مِنَ الكَاذِبِينَ
یوسف نے کہا : ’’ یہ خود تھیں جو مجھے ورغلا رہی تھیں ۔ ‘‘ اور اُس عورت کے خاندان ہی میں سے ایک گواہی دینے والے نے یہ گواہی دی کہ : ’’ اگر یوسف کی قمیض سامنے کی طرف سے پھٹی ہو تو عورت سچ کہتی ہے، اور وہ جھوٹے ہیں
وَإِنْ كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِن الصَّادِقِينَ
اور اگر ان کی قمیض پیچھے کی طرف سے پھٹی ہے تو عورت جھوٹ بولتی ہے، اور یہ سچے ہیں ۔ ‘‘
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ عَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
(چنانچہ یہ بھائی یعقوب علیہ السلام کے پاس گئے، اور ان سے وہی بات کہی جو بڑے بھائی نے سکھائی تھی) یعقوب نے (یہ سن کر) کہا : ’’ نہیں ، بلکہ تمہارے دلوں نے اپنی طرف سے ایک بات بنالی ہے۔ اب تو میرے لئے صبر ہی بہتر ہے۔ کچھ بعید نہیں کہ اﷲ میرے پاس ان سب کو لے آئے۔ بیشک اس کا علم بھی کامل ہے، حکمت بھی کامل
اذْهَبُواْ بِقَمِيصِي هَذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ
میرا یہ قمیض لے جاؤ، اور اُسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا، اس سے ان کی بینائی واپس آجائے گی۔ اور اپنے سارے گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔ ‘‘
وَلَمَّا فَصَلَتِ الْعِيرُ قَالَ أَبُوهُمْ إِنِّي لأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ لَوْلاَ أَن تُفَنِّدُونِ
اور جب یہ قافلہ (مصر سے کنعان کی طرف) روانہ ہوا تو ان کے والد نے (کنعان میں آس پاس کے لوگوں سے) کہا کہ : ’’ اگر تم مجھے یہ نہ کہو کہ بوڑھا سٹھیا گیا ہے، تو مجھے تو یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔ ‘‘
قَالُواْ تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلاَلِكَ الْقَدِيمِ
لوگوں نے کہا : ’’ اﷲ کی قسم ! آپ ابھی تک اپنی پرانی غلط فہمی میں پڑے ہوئے ہیں ۔ ‘‘
فَلَمَّا أَن جَاء الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
پھر جب خوشخبری دینے والا پہنچ گیا تو اُس نے (یوسف کی) قمیض ان کے منہ پر ڈال دی، اور فوراً ان کی بینائی واپس آگئی۔ انہوں نے (اپنے بیٹوں سے) کہا : ’’ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ اﷲ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں ، تم نہیں جانتے ؟ ‘‘
سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ
پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک لے گئی جس کے ماحول پر ہم نے برکتیں نازل کی ہیں ، تاکہ ہم اُنہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں ۔ بیشک وہ ہر بات سننے والی، ہر چیز جاننے والی ذات ہے
اِذْ اَوَى الْفِتْيَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّهَيِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
یہ اُس وقت کا ذکر ہے جب اُن نوجوانوں نے غار میں پناہ لی تھی، اور (اﷲ تعالیٰ سے دعاکرتے ہوئے) کہا تھا کہ : ’’ اے ہمارے پروردگار ! ہم پر خاص اپنے پاس سے رحمت نازل فرمائیے، اور ہماری اس صورتِ حال میں ہمارے لئے بھلائی کا راستہ مہیا فرما دیجئے۔‘‘
فَضَرَبْنَا عَلٰٓي اٰذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِيْنَ عَدَدًا
چنانچہ ہم نے اُن کے کانوں کو تھپکی دے کر کئی سال تک اُن کو غار میں سلائے رکھا
ثُمَّ بَعَثْنٰهُمْ لِنَعْلَمَ اَيُّ الْحِزْبَيْنِ اَحْصٰى لِمَا لَبِثُوْٓا اَمَدًا
پھر ہم نے اُن کو جگایا، تاکہ یہ دیکھیں کہ ان کے دو گروہوں میں سے کونسا گروہ اپنے سوئے رہنے کی مدت کا زیادہ صحیح شمار کرتا ہے
وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَت تَّزَاوَرُ عَن كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَت تَّقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِّنْهُ ذَلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَن يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَن يُضْلِلْ فَلَن تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُّرْشِدًا
اور (وہ غار ایسا تھا کہ) تم سورج کو نکلتے وقت دیکھتے تووہ اُن کے غار سے دائیں طرف ہٹ کر نکل جاتا، اور جب غروب ہوتا تو اُن سے بائیں طرف کترا کر چلا جاتا، اور وہ اُس غار کے ایک کشادہ حصے میں (سوئے ہوئے) تھے۔ یہ سب کچھ اﷲ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ جسے اﷲ ہدایت دیدے، وہی ہدایت پاتا ہے، اور جسے وہ گمراہ کر دے، اُس کا تمہیں ہر گز کوئی مددگار نہیں مل سکتا جو اُسے راستے پر لائے
وَتَحْسَبُهُمْ اَيْقَاظًا وَّهُمْ رُقُوْدٌ وَّنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِيْنِ وَذَاتَ الشِّمَالِ وَكَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيْدِ ۭ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَّلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا
تم اُنہیں (دیکھ کر) یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں ، حالانکہ وہ سوئے ہوئے تھے۔ا ور ہم اُن کو دائیں اور بائیں کروٹ دِلواتے رہتے تھے، اور اُن کا کتا دہلیز پر اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے (بیٹھا) تھا۔ اگر تم اُنہیں جھانک کر دیکھتے تو اُن سے پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے، اور تمہارے اندر اُن کی دہشت سماجاتی
وَلَبِثُوْا فِيْ كَهْفِهِمْ ثَلٰثَ مِائَةٍ سِنِيْنَ وَازْدَادُوْا تِسْعًا
اور وہ (اصحابِ کہف) اپنے غار میں تین سو سال اور مزید نو سال (سوتے) رہے
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ لا أَبْرَحُ حَتَّى أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُبًا
اور (اُس وقت کا ذکر سنو) جب موسیٰ نے اپنے نوجوان (شاگرد) سے کہا تھا کہ : ’’ میں اُس وقت تک اپنا سفر جاری رکھوں گا جب تک دو سمندروں کے سنگھم پر نہ پہنچ جاؤں ، ورنہ برسوں چلتارہوں گا۔‘‘
فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا
چنانچہ جب وہ ان کے سنگھم پر پہنچے تو دونوں اپنی مچھلی کو بھول گئے، اور اس نے سمندر میں ایک سرنگ کی طرح کا راستہ بنا لیا
فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءنَا لَقَدْ لَقِينَا مِن سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا
پھر جب دونوں آگے نکل گئے، تو موسیٰ نے اپنے نوجوان سے کہا کہ : ’’ ہمارا ناشتہ لاؤ، سچی بات یہ ہے کہ ہمیں اس سفر میں بڑی تھکاوٹ لاحق ہوگئی ہے۔‘‘
قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنسَانِيهُ إِلاَّ الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا
اُس نے کہا : ’’ بھلا بتائیے ! (عجیب قصہ ہو گیا) جب ہم اُس چٹان پر ٹھہرے تھے تو میں مچھلی (کا آپ سے ذکر کرنا) بھول گیا۔ اور شیطان کے سواکوئی نہیں ہے جس نے مجھ سے اس کا تذکرہ کرنا بھلایا ہو۔ اور اُس (مچھلی) نے تو بڑے عجیب طریقے پر دریا میں اپنی راہ لے لی تھی۔‘‘
وَاذْكُرْ فِى الْكِتٰبِ مَرْيَمَ ۘاِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا
اور اس کتاب میں مریم کا بھی تذکرہ کرو۔ اُس وقت کا تذکرہ جب وہ اپنے گھر والوں سے علیحدہ ہو کر اُس جگہ چلی گئیں جو مشرق کی طرف واقع تھا
فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِهِمْ حِجَابًا ڨاَرْسَلْنَآ اِلَيْهَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا
پھر انہوں نے ان لوگوں کے اور اپنے درمیان ایک پردہ ڈال لیا۔ اس موقع پر ہم نے ان کے پاس اپنی رُوح (یعنی ایک فرشتے) کو بھیجا جو ان کے سامنے ایک مکمل انسان کی شکل میں ظاہر ہوا
فَنَادَاهَا مِن تَحْتِهَا أَلاَّ تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا
پھر فرشتے نے ان کے نیچے ایک جگہ سے اُنہیں آواز دی کہ : ’’ غم نہ کرو، تمہارے رَبّ نے تمہارے نیچے ایک چشمہ پید ا کر دیا ہے
وَهُزِّيْٓ اِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسٰقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّا
اور کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ، اُس میں سے پکی ہوئی تازہ کھجوریں تم پر جھڑیں گی
فَاَشَارَتْ اِلَيْهِ ۭ قَالُوْا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا
اس پر مریم نے اُس بچے کی طرف اشارہ کیا۔ لوگوں نے کہا : ’’ بھلا ہم اس سے کیسے بات کریں جو ابھی پالنے میں پڑا ہوا بچہ ہے؟‘‘
قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا
(اس پر) بچہ بول اُٹھا کہ : ’’ میں اﷲ کا بندہ ہوں ۔ اُس نے مجھے کتاب دی ہے، اور نبی بنایا ہے
وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا
اور جہاں بھی میں رہوں ، مجھے بابرکت بنایا ہے، اور جب تک زندہ رہوں ، مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا ہے
فَأَلْقَاهَا فَإِذَا هِيَ حَيَّةٌ تَسْعَى
چنانچہ انہوں نے اسے پھینک دیا۔بس پھر کیا تھا ! وہ اچانک ایک دوڑتا ہوا سانپ بن گئی
قَالَ خُذْهَا وَلا تَخَفْ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الأُولَى
اﷲ نے فرمایا : ’’ اسے پکڑ لو، اور ڈرو نہیں ۔ ہم ابھی اسے اس کی پچھلی حالت پر لوٹا دیں گے
وَاضْمُمْ يَدَكَ اِلٰى جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاۗءَ مِنْ غَيْرِ سُوْۗءٍ اٰيَةً اُخْرٰى
اور اپنے ہاتھ کو اپنی بغل میں دباؤ، وہ کسی بیماری کے بغیر سفید ہوکر نکلے گا۔ یہ (تمہاری نبوت کی) ایک اور نشانی ہوگی
وَاجْعَلْ لِّيْ وَزِيْرًا مِّنْ اَهْلِيْ
اور میرے لئے میرے خاندان ہی کے ایک فرد کو مددگار مقرر کر دیجئے
قَالَ قَدْ اُوْتِيْتَ سُؤْلَكَ يٰمُوْسٰى
اﷲ نے فرمایا : ’’ موسیٰ ! تم نے جو کچھ مانگا ہے، تمہیں دے دیا گیا
قَالَ بَلْ اَلْقُوْا ۚ فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰي
موسیٰ نے کہا : ’’ نہیں ، تم ہی ڈالو‘‘ بس پھر اچانک ان کی (ڈالی ہوئی) رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادوکے نتیجے میں موسیٰ کو ایسی محسوس ہونے لگیں جیسے دوڑ رہی ہیں
قُـلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعْلٰى
ہم نے کہا : ’’ ڈرو نہیں ، یقین رکھو تم ہی تم سر بلند رہو گے
وَاَلْقِ مَا فِيْ يَمِيْنِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا ۭ اِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ ۭ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ اَتٰى
اور جو (لاٹھی) تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے، اُسے (زمین پر) ڈال دو، ان لوگوں نے جو کاریگری کی ہے، وہ اُس سب کو نگل جائے گی۔ ان کی ساری کاریگری ایک جادوگر کے کرتب کے سوا کچھ نہیں ، اور جادوگر چاہے کہیں چلا جائے، اُسے فلاح نصیب نہیں ہوتی۔‘‘
فَاُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَمُوْسٰى
چنانچہ (یہی ہوا اور) سارے جادوگر سجدے میں گرا دیئے گئے۔ کہنے لگے کہ : ’’ ہم ہارون او ر موسیٰ کے رَبّ پر ایمان لے آئے۔‘‘
قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لا مِسَاسَ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّنْ تُخْلَفَهُ وَانظُرْ إِلَى إِلَهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا
موسیٰ نے کہا : ’’ اچھا تو جا، اب زندگی بھر تیرا کام یہ ہوگا کہ تو لوگوں سے یہ کہا کرے گا کہ مجھے نہ چھونا۔ اور (اس کے علاوہ) تیرے لئے ایک وعدے کا وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلایا نہیں جا سکتا۔ اور دیکھ اپنے اس (جھوٹے) معبود کو جس پر تو جما بیٹھا تھا ! ہم اسے جلا ڈالیں گے، اور پھر اس (کی راکھ) کو چورا چورا کر کے سمندر میں بکھیر دیں گے
قُـلْنَا يٰنَارُكُـوْنِيْ بَرْدًا وَّسَلٰمًا عَلٰٓي اِبْرٰهِيْمَ
(چنانچہ انہوں نے ابراہیم کو آگ میں ڈال دیا، اور) ہم نے کہا : ’’ اے آگ ! ٹھنڈی ہو جا، اور ابراہیم کیلئے سلامتی بن جا۔‘‘
فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلاًّ آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ وَكُنَّا فَاعِلِينَ
چنانچہ اس فیصلے کی سمجھ ہم نے سلیمان کو دے دی، اور (ویسے) ہم نے دونوں ہی کو حکمت اور علم عطا کیا تھا۔ اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں کو تابع دار بنادیا تھا کہ وہ پرندوں کو ساتھ لے کر تسبیح کریں ، اور یہ سارے کام کرنے والے ہم تھے
وَلِسُلَيْمٰنَ الرِّيْحَ عَاصِفَةً تَجْرِيْ بِاَمْرِهِ اِلَى الْاَرْضِ الَّتِيْ بٰرَكْنَا فِيْهَا ۭ وَكُنَّا بِكُلِّ شَيْءٍ عٰلِمِيْنَ
اور ہم نے تیز چلتی ہوئی ہوا کو سلیمان کے تابع کر دیا تھا جو اُن کے حکم سے اُس سر زمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں ۔ اور ہمیں ہر ہر بات کا پور پورا علم ہے
وَمِنَ الشَّيٰطِيْنِ مَنْ يَّغُوْصُوْنَ لَهُ وَيَعْمَلُوْنَ عَمَلًا دُوْنَ ذٰلِكَ ۚ وَكُنَّا لَهُمْ حٰفِظِيْنَ
اور کچھ ایسے شریر جنات بھی ہم نے اُن کے تابع کر دیئے تھے جو اُن کی خاطر پانی میں غوطے لگاتے تھے، اور اس کے سوا اور بھی کام کرتے تھے۔ اور ان سب کی دیکھ بھال کرنے والے ہم تھے
فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ
غرض ہوا یہ کہ یہ سب لوگ سورج نکلتے ہی اُن کا پیچھا کرنے نکل کھڑے ہوئے
فَلَمَّا تَرَاءى الْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَابُ مُوسَى إِنَّا لَمُدْرَكُونَ
پھر جب دونوں جتھے ایک دوسرے کو نظر آنے لگے تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا کہ : ’’ اب تو پکی بات ہے کہ ہم پکڑ ہی لئے گئے۔‘‘
قَالَ كَلاَّ إِنَّ مَعِيَ رَبِّي سَيَهْدِينِ
موسیٰ نے کہا : ’’ ہر گز نہیں ، میرے ساتھ یقینی طور سے میرا پروردگار ہے، وہ مجھے راستہ بتائے گا۔‘‘
فَأَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنِ اضْرِب بِّعَصَاكَ الْبَحْرَ فَانفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍ كَالطَّوْدِ الْعَظِيمِ
چنانچہ ہم نے موسیٰ کے پاس وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مارو۔ بس پھر سمندر پھٹ گیا، اور ہر حصہ ایک بڑے پہاڑ کی طرح کھڑا ہوگیا
إِذْ قَالَ مُوسَى لأَهْلِهِ إِنِّي آنَسْتُ نَارًا سَآتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ آتِيكُم بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ
اُس وقت کو یاد کرو جب موسیٰ نے اپنے گھروالوں سے کہا تھا کہ : ’’ مجھے ایک آگ نظر آئی ہے۔ میں ابھی تمہارے پاس وہاں سے کوئی خبر لے کر آتا ہوں ، یا پھر تمہارے پاس آگ کا کوئی شعلہ اُٹھا کر لے آؤں گا، تاکہ تم آگ سے گرمی حاصل کرسکو۔‘‘
فَلَمَّا جَاءهَا نُودِيَ أَن بُورِكَ مَن فِي النَّارِ وَمَنْ حَوْلَهَا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
چنانچہ جب وہ اُس آگ کے پاس پہنچے تو اُنہیں آواز دی گئی کہ : ’’ برکت ہو اُن پر بھی جو اس آگ کے اندر ہیں ، اور اُس پر بھی جو اس کے آ س پاس ہے، اور پاک ہے اﷲ جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے
يَا مُوسَى إِنَّهُ أَنَا اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اے موسیٰ ! بات یہ ہے کہ میں اﷲ ہوں ، بڑے اقتدا ر والا، بڑی حکمت والا
وَأَلْقِ عَصَاكَ فَلَمَّا رَآهَا تَهْتَزُّ كَأَنَّهَا جَانٌّ وَلَّى مُدْبِرًا وَلَمْ يُعَقِّبْ يَا مُوسَى لا تَخَفْ إِنِّي لا يَخَافُ لَدَيَّ الْمُرْسَلُونَ
اور ذرا اپنی لاٹھی کو نیچے پھینکو۔‘‘ پھر جب اُنہوں نے لاٹھی کو دیکھا کہ وہ اس طرح حرکت کر رہی ہے جیسے وہ کوئی سانپ ہوتو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگے، اور پیچھے مڑکر بھی نہ دیکھا۔ (ارشاد ہوا :) ’’موسیٰ ! ڈرو نہیں ، جن کو پیغمبر بنایاجاتا ہے، ان کو میرے حضور کوئی اندیشہ نہیں ہوتا
إِلاَّ مَن ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوءٍ فَإِنِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اِلّا یہ کہ کسی نے کوئی زیادتی کی ہو۔ پھر وہ برائی کے بعد اُسے بدل کر اچھے کام کرلے، تو میں بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہوں
وَأَدْخِلْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاء مِنْ غَيْرِ سُوءٍ فِي تِسْعِ آيَاتٍ إِلَى فِرْعَوْنَ وَقَوْمِهِ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں داخل کرو، تو وہ کسی بیماری کے بغیر ہو کر نکلے گا۔ یہ دونوں باتیں اُن نو نشانیوں میں سے ہیں جو فرعون اور اُس کی قوم کی طرف (تمہارے ذریعے) بھیجی جارہی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ نافرمان لوگ ہیں ۔‘‘
وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ وَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنطِقَ الطَّيْرِ وَأُوتِينَا مِن كُلِّ شَيْءٍ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْفَضْلُ الْمُبِينُ
اور سلیمان کو داو‘د کی وراثت ملی، اور اُنہوں نے کہا : ’’ اے لوگو ! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے، اور ہمیں ہر (ضرورت کی) چیز عطا کی گئی ہے۔ یقینا یہ (اﷲ تعالیٰ کا) کھلا ہوا فضل ہے۔‘‘
وَحُشِرَ لِسُلَيْمَانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ
اور سلیمان کیلئے اُن کے سارے لشکر جمع کر دیئے گئے تھے جو جنات، انسانوں اور پرندوں پر مشتمل تھے، چنانچہ اُنہیں قابو میں رکھا جاتا تھا
حَتَّى إِذَا أَتَوْا عَلَى وَادِي النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَةٌ يَا أَيُّهَا النَّمْلُ ادْخُلُوا مَسَاكِنَكُمْ لا يَحْطِمَنَّكُمْ سُلَيْمَانُ وَجُنُودُهُ وَهُمْ لا يَشْعُرُونَ
یہاں تک کہ ایک دن جب یہ سب چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا : ’’ چیونٹیو ! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اُن کا لشکر تمہیں پیس ڈالے، اور اُنہیں پتہ بھی نہ چلے۔‘‘
فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّن قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ
اُس کی بات پر سلیمان مسکر اکر ہنسے، اور کہنے لگے : ’’ میرے پروردگار ! مجھے اس بات کا پابند بنادیجئے کہ میں اُن نعمتوں کا شکر ادا کروں جو آپ نے مجھے اور میرے والدین کو عطافرمائی ہیں ، اور وہ نیک عمل کروں جو آپ کو پسند ہو، اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں شامل فرمالیجئے۔‘‘
وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِيَ لا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كَانَ مِنَ الْغَائِبِينَ
اور انہوں نے (ایک مرتبہ) پرندوں کی حاضری لی تو کہا : ’’ کیا بات ہے، مجھے ہد ہد نظر نہیں آرہا، کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے؟‘‘
لأعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا شَدِيدًا أَوْ لأَذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ
میں اُسے سخت سزا دوں گا، یا اُسے ذبح کر ڈالوں گا، اِلّا یہ کہ وہ میرے سامنے کوئی واضح وجہ پیش کرے۔‘‘
فَمَكَثَ غَيْرَ بَعِيدٍ فَقَالَ أَحَطتُ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهِ وَجِئْتُكَ مِن سَبَإٍ بِنَبَإٍ يَقِينٍ
پھر ہد ہد نے زیادہ دیر نہیں لگائی، اور (آکر) کہا کہ : ’’ میں نے ایسی معلومات حاصل کی ہیں جن کا آپ کو علم نہیں ہے، اور میں ملکِ سبأ سے آپ کے پاس ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں
إِنِّي وَجَدتُّ امْرَأَةً تَمْلِكُهُمْ وَأُوتِيَتْ مِن كُلِّ شَيْءٍ وَلَهَا عَرْشٌ عَظِيمٌ
میں نے وہاں ایک عورت کو پایا جو اُن لوگوں پر بادشاہت کر رہی ہے، اور اُس کو ہر طرح کا سازوسامان دیا گیا ہے، اور اُس کا ایک شاندار تخت بھی ہے
وَجَدتُّهَا وَقَوْمَهَا يَسْجُدُونَ لِلشَّمْسِ مِن دُونِ اللَّهِ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ فَهُمْ لا يَهْتَدُونَ
میں نے اُس عورت اور اُس کی قوم کو پایا ہے کہ وہ اﷲ کو چھوڑ کر سورج کے آگے سجدے کرتے ہیں ، اور شیطان نے اُن کو یہ سجھا دیا ہے کہ اُن کے اعمال بہت اچھے ہیں ، چنانچہ اُس نے انہیں صحیح راستے سے روک رکھا ہے اور اس طرح وہ ہدایت سے اتنے دور ہیں
أَلاَّ يَسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي يُخْرِجُ الْخَبْءَ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَيَعْلَمُ مَا تُخْفُونَ وَمَا تُعْلِنُونَ
کہ اﷲ کو سجدہ نہیں کرتے جو آسمانوں اور زمین کو چھپی ہوئی چیزوں کو باہر نکال لاتا ہے، اور تم جو کچھ چھپاؤ، اور جو کچھ ظاہر کرو، سب کو جانتا ہے
اللَّهُ لا إِلَهَ إِلاَّ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
اﷲ تو وہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، (اور) جو عرشِ عظیم کا مالک ہے۔ ‘ ‘
قَالَ سَنَنظُرُ أَصَدَقْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْكَاذِبِينَ
سلیمان نے کہا : ’’ ہم ابھی دیکھ لیتے ہیں کہ تم نے سچ کہا ہے، یا جھوٹ بولنے والوں میں تم بھی شامل ہوگئے ہو
اذْهَب بِّكِتَابِي هَذَا فَأَلْقِهْ إِلَيْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانظُرْ مَاذَا يَرْجِعُونَ
میرا یہ خط لے کر جاؤ، اور اُن کے پاس ڈال دینا، پھر الگ ہٹ جانا، اور دیکھنا کہ وہ جواب میں کیا کرتے ہیں ۔‘‘
ارْجِعْ إِلَيْهِمْ فَلَنَأْتِيَنَّهُمْ بِجُنُودٍ لاَّ قِبَلَ لَهُم بِهَا وَلَنُخْرِجَنَّهُم مِّنْهَا أَذِلَّةً وَهُمْ صَاغِرُونَ
اُن کے پاس واپس جاؤ، کیونکہ اب ہم اُن کے پاس ایسے لشکر لے کر پہنچیں گے جن کے مقابلے کی اُن میں تاب نہیں ہوگی، اور اُنہیں وہاں سے اس طرح نکالیں گے کہ وہ ذلیل ہوں گے، اور ماتحت بن کر رہیں گے۔‘‘
قَالَ يَا أَيُّهَا المَلأ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَن يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ
سلیمان نے کہا : ’’ اے اہلِ دربار ! تم میں سے کو ن ہے جو اُس عورت کا تخت ان کے تابع دار بن کر آنے سے پہلے ہی میرے پاس لے آئے؟‘‘
قَالَ عِفْريتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِكَ وَإِنِّي عَلَيْهِ لَقَوِيٌّ أَمِينٌ
ایک قوی ہیکل جن نے کہا : ’’ آپ اپنی جگہ سے اُٹھے بھی نہ ہوں گے کہ میں اُس سے پہلے ہی اُسے آپ کے پاس لے آؤں گا، اور یقین رکھئے کہ میں اس کام کی پوری طاقت رکھتا ہوں ، (اور) امانت دار بھی ہوں ۔‘‘
قَالَ الَّذِي عِندَهُ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتَابِ أَنَا آتِيكَ بِهِ قَبْلَ أَن يَرْتَدَّ إِلَيْكَ طَرْفُكَ فَلَمَّا رَآهُ مُسْتَقِرًّا عِندَهُ قَالَ هَذَا مِن فَضْلِ رَبِّي لِيَبْلُوَنِي أَأَشْكُرُ أَمْ أَكْفُرُ وَمَن شَكَرَ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ رَبِّي غَنِيٌّ كَرِيمٌ
جس کے پاس کتا ب کا علم تھا، وہ بول اُٹھا : ’’میں آپ کی آنکھ جھپکنے سے پہلے ہی اُسے آپ کے پاس لے آتا ہوں ۔‘‘ چنانچہ جب سلیمان نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا : ’’ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے، تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری؟ اور جو کوئی شکر کرتا ہے، تو وہ اپنے ہی فائدے کیلئے شکر کرتا ہے، اور اگر کوئی ناشکری کرے تو میرا پروردگار بے نیاز ہے، کریم ہے۔‘‘
وَكَانَ فِي الْمَدِينَةِ تِسْعَةُ رَهْطٍ يُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ وَلا يُصْلِحُونَ
اورشہر میں نو آدمی ایسے تھے جو زمین میں فساد مچاتے تھے، اور اصلاح کا کام نہیں کرتے تھے
قَالُوا تَقَاسَمُوا بِاللَّهِ لَنُبَيِّتَنَّهُ وَأَهْلَهُ ثُمَّ لَنَقُولَنَّ لِوَلِيِّهِ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ أَهْلِهِ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
اُنہوں نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا : ’’ سب مل کر اﷲ کی قسم کھاؤ کہ ہم صالح اور اُس کے گھروالوں پر رات کے وقت حملہ کریں گے، پھر اُس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم ان گھروالوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہ تھے، اور یقین جانو ہم بالکل سچے ہیں۔‘‘
وَمَكَرُوا مَكْرًا وَمَكَرْنَا مَكْرًا وَهُمْ لا يَشْعُرُونَ
اُنہوں نے یہ چال چلی، اور ہم نے بھی ایک چال اس طرح چلی کہ اُن کو پتہ بھی نہ لگ سکا
فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْ أَنَّا دَمَّرْنَاهُمْ وَقَوْمَهُمْ أَجْمَعِينَ
اب دیکھو کہ اُن کی چال بازی کا انجام کیسا ہوا کہ ہم نے اُنہیں اور اُن کی ساری قوم کو تباہ کر کے رکھ دیا
وَأَوْحَيْنَا إِلَى أُمِّ مُوسَى أَنْ أَرْضِعِيهِ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلا تَخَافِي وَلا تَحْزَنِي إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
اور ہم نے موسیٰ کی والدہ کو اِلہام کیا کہ : ’’ تم اس (بچے) کو دودھ پلاؤ، پھر جب تمہیں اس کے بارے میں کوئی خطرہ ہو تو اُسے دریا میں ڈال دینا، اور ڈرنا نہیں ، اورنہ صدمہ کرنا، یقین رکھو ہم اُسے واپس تمہارے پاس پہنچا کر رہیں گے، اور اُس کو پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر بنائیں گے۔‘‘
فَالْتَقَطَهُ آلُ فِرْعَوْنَ لِيَكُونَ لَهُمْ عَدُوًّا وَحَزَنًا إِنَّ فِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَجُنُودَهُمَا كَانُوا خَاطِئِينَ
اس طرح فرعون کے لوگوں نے اُس بچے (یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام) کو اُٹھا لیا، تاکہ آخر کار وہ اُن کیلئے دُشمن اور غم کا ذریعہ بنے۔ بیشک فرعون، ہامان اور اُن کے لشکر بڑے خطا کار تھے
وَقَالَتِ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ قُرَّةُ عَيْنٍ لِّي وَلَكَ لا تَقْتُلُوهُ عَسَى أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَهُمْ لا يَشْعُرُونَ
اور فرعون کی بیوی نے (فرعون سے) کہا کہ : ’’ یہ بچہ میری اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ اسے قتل نہ کرو، کچھ بعید نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے، یا ہم اسے بیٹا بنالیں ۔‘‘ اور (یہ فیصلہ کرتے وقت) اُنہیں انجام کا پتہ نہیں تھا
وَأَصْبَحَ فُؤَادُ أُمِّ مُوسَى فَارِغًا إِن كَادَتْ لَتُبْدِي بِهِ لَوْلا أَن رَّبَطْنَا عَلَى قَلْبِهَا لِتَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
ادھر موسیٰ کی والدہ کا دل بے قرار تھا۔ قریب تھا کہ وہ یہ سارا راز کھول دیتیں ، اگر ہم نے ان کے دل کو سنبھالا نہ ہوتا، تاکہ وہ (ہمارے وعدے پر) یقین کئے رہیں
وَقَالَتْ لأُخْتِهِ قُصِّيهِ فَبَصُرَتْ بِهِ عَن جُنُبٍ وَهُمْ لا يَشْعُرُونَ
اور اُنہوں نے موسیٰ کی بہن سے کہا کہ : ’’ اس بچے کا کچھ سراغ لگاؤ۔‘‘ چنانچہ اُس نے بچے کو دور سے اس طرح دیکھا کہ اُن لوگوں کو پتہ نہیں چلا
وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ
اور ہم نے موسیٰ پر پہلے ہی سے یہ بندش لگا دی تھی کہ دودھ پلانے والیاں اُنہیں دودھ نہ پلا سکیں ، اس لئے اُن کی بہن نے کہا : ’’ کیا میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس بچے کی پرورش کریں ، اور اس کے خیر خواہ رہیں؟‘‘
فَرَدَدْنَاهُ إِلَى أُمِّهِ كَيْ تَقَرَّ عَيْنُهَا وَلا تَحْزَنَ وَلِتَعْلَمَ أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لا يَعْلَمُونَ
اس طرح ہم نے موسیٰ کو اُن کی ماں کے پاس لوٹا دیا، تاکہ اُن کی آنکھ ٹھنڈی رہے، اور وہ غمگین نہ ہوں ، اور تاکہ اُنہیں اچھی طرح معلوم ہو جائے کہ اﷲ کا وعدہ سچا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
فَسَقَى لَهُمَا ثُمَّ تَوَلَّى إِلَى الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ
اس پر موسیٰ نے اُن کی خاطر اُن کے جانوروں کو پانی پلا دیا، پھر مڑ کر ایک سائے کی جگہ چلے گئے، اور کہنے لگے : ’’ میرے پروردگار ! جو کوئی بہتری تو مجھ پر اُوپر سے نازل کر دے، میں اُس کا محتاج ہوں ۔‘‘
فَجَاءتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاء قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا فَلَمَّا جَاءهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
تھوڑی دیر بعد اُن دو عورتوں میں سے ایک اُن کے پاس شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی، کہنے لگی : ’’ میرے والد آپ کو بلارہے ہیں ، تاکہ آپ کو اس با ت کا انعام دیں کہ آپ نے ہماری خاطر جانوروں کو پانی پلایا ہے۔‘‘ چنانچہ جب وہ عورتوں کے والد کے پاس پہنچے اور اُن کو ساری سرگزشت سنائی، تو اُنہوں نے کہا ؛ ’’ کوئی اندیشہ نہ کرو، تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو۔‘‘
قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الأَمِينُ
اُن دو عورتوں میں سے ایک نے کہا : ’’ اَباجان ! آپ ان کو اُجرت پر کوئی کام دے دیجئے۔ آپ کسی سے اُجرت پر کام لیں تو اس کیلئے بہترین شخص وہ ہے جو طاقتور بھی ہو، امانت دار بھی۔‘‘
قَالَ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُنكِحَكَ إِحْدَى ابْنَتَيَّ هَاتَيْنِ عَلَى أَن تَأْجُرَنِي ثَمَانِيَ حِجَجٍ فَإِنْ أَتْمَمْتَ عَشْرًا فَمِنْ عِندِكَ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أَشُقَّ عَلَيْكَ سَتَجِدُنِي إِن شَاء اللَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ
اُن کے باپ نے کہا : ’’ میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دو لڑکیوں میں سے ایک سے تمہارا نکاح کر دوں ، بشرطیکہ تم آٹھ سال تک اُجرت پر میرے پاس کام کرو، پھر اگر تم دس سال پورے کر دو تو یہ تمہارا اپنا فیصلہ ہوگا۔ اور میرا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ تم پر مشقت ڈالوں ، اِن شاء اﷲ تم مجھے اُن لوگوں میں سے پاؤ گے جو بھلائی کا معاملہ کرتے ہیں ۔‘‘
قَالَ ذَلِكَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ أَيَّمَا الأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلا عُدْوَانَ عَلَيَّ وَاللَّهُ عَلَى مَا نَقُولُ وَكِيلٌ
موسیٰ نے کہا : ’’ یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے ہوگئی۔ دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پوری کردوں ، تو مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہوگی، اور جو بات ہم کر رہے ہیں ، اﷲ اُس کا رکھوالا ہے۔‘‘
فَلَمَّا قَضَى مُوسَى الأَجَلَ وَسَارَ بِأَهْلِهِ آنَسَ مِن جَانِبِ الطُّورِ نَارًا قَالَ لأَهْلِهِ امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّي آتِيكُم مِّنْهَا بِخَبَرٍ أَوْ جَذْوَةٍ مِنَ النَّارِ لَعَلَّكُمْ تَصْطَلُونَ
پھر جب موسیٰ نے وہ مدت پوری کر لی، اور اپنی اہلیہ کو لے کر چلے تو اُنہوں نے کوہِ طور کی طرف سے ایک آگ دیکھی۔ اُنہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا : ’’ ٹھہرو ! میں نے ایک آگ دیکھی ہے، شاید میں وہاں سے تمہارے پاس کوئی خبر لے آؤں ، یا آگ کا کوئی انگارہ اُٹھالاؤں ، تاکہ تم گرمائی حاصل کر سکو۔‘‘
فَلَمَّا أَتَاهَا نُودِي مِن شَاطِئِ الْوَادِي الأَيْمَنِ فِي الْبُقْعَةِ الْمُبَارَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ أَن يَا مُوسَى إِنِّي أَنَا اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ
چنانچہ جب وہ اُس آگ کے پاس پہنچے تو دائیں وادی کے کنارے پر جو برکت والے علاقے میں واقع تھی، ایک درخت سے آواز آئی کہ : ’’ اے موسیٰ ! میں ہی اﷲ ہوں ، تمام جہانوں کا پروردگار !‘‘
وَأَنْ أَلْقِ عَصَاكَ فَلَمَّا رَآهَا تَهْتَزُّ كَأَنَّهَا جَانٌّ وَلَّى مُدْبِرًا وَلَمْ يُعَقِّبْ يَا مُوسَى أَقْبِلْ وَلا تَخَفْ إِنَّكَ مِنَ الآمِنِينَ
اور یہ کہ :’’ اپنی لاٹھی نیچے ڈال دو۔‘‘ پھر ہوا یہ کہ جب اُنہوں نے اُس لاٹھی کو دیکھا کہ وہ اس طرح حرکت کر رہی ہے جیسے وہ سانپ ہو، تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگے، اور مڑ کر بھی نہ دیکھا۔ (اُن سے کہا گیا :) ’’ موسیٰ ! سامنے آؤ، اور ڈرو نہیں ، تم بالکل محفوظ ہو
اسْلُكْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاء مِنْ غَيْرِ سُوءٍ وَاضْمُمْ إِلَيْكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّهْبِ فَذَانِكَ بُرْهَانَانِ مِن رَّبِّكَ إِلَى فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ
اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو، وہ کسی بیماری کے بغیر چمکتا ہوا نکلے گا، اور ڈر دُور کرنے کیلئے اپنا بازو اپنے جسم سے لپٹا لینا۔ اب یہ دو زبردست دلیلیں ہیں جو تمہارے پروردگار کی طرف سے فرعون اور اُس کے درباریوں کے پاس بھیجی جا رہی ہیں ۔ وہ بڑے نافرمان لوگ ہیں ۔‘‘
قَالَ رَبِّ إِنِّي قَتَلْتُ مِنْهُمْ نَفْسًا فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ
موسیٰ نے کہا :’’ میرے پروردگار ! میں نے اُن کا ایک آدمی قتل کر دیا تھا، اس لئے مجھے ڈرہے کہ وہ مجھے قتل نہ کردیں
وَأَخِي هَارُونُ هُوَ أَفْصَحُ مِنِّي لِسَانًا فَأَرْسِلْهُ مَعِيَ رِدْءًا يُصَدِّقُنِي إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ
اور میرے بھائی ہارون کی زبان مجھ سے زیادہ صاف ہے، اس لئے اُن کو بھی میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج دیجئے کہ وہ میری تائید کریں ۔ مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلائیں گے۔‘‘
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِأَخِيكَ وَنَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطَانًا فَلا يَصِلُونَ إِلَيْكُمَا بِآيَاتِنَا أَنتُمَا وَمَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغَالِبُونَ
ارشاد ہوا : ’’ ہم تمہارے بھائی کے ذریعے تمہارے ہاتھ مضبوط کئے دیتے ہیں ، اور تم دونوں کو ایسا دبدبہ عطا کر دیتے ہیں کہ اُن کو ہماری نشانیوں کی برکت سے تم پر دسترس حاصل نہیں ہوگی، تم اور تمہارے پیروکار ہی غالب رہوگے۔‘‘
أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَى عَلَيْهِمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَرَحْمَةً وَذِكْرَى لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
بھلا کیا ان کیلئے یہ (نشانی) کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب اُتاری ہے جو ان کو پڑھ کر سنائی جارہی ہے؟ یقینا اس میں اُن لوگوں کیلئے بڑی رحمت اور نصیحت ہے جو ماننے والے ہوں
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَاءتْكُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا
اے ایمان والو ! یادکرو اﷲ نے اُس وقت تم پر کیسا انعام کیا جب تم پر بہت سے لشکر چڑھ آئے تھے، پھر ہم نے اُن پر ایک آندھی بھی بھیجی، اور ایسے لشکر بھی جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے۔ اور تم جو کچھ کر رہے تھے، اﷲ اُس کو دیکھ رہا تھا
وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلاً يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ
اور واقعہ یہ ہے کہ ہم نے داود کو خاص اپنے پاس سے فضل عطا کیا تھا۔ ’’ اے پہاڑو ! تم بھی تسبیح میں ان کے ساتھ ہم آواز بن جاؤ، اور اے پرندو ! تم بھی۔‘‘ اور ہم نے اُن کیلئے لوہے کو نرم کر دیا تھا
أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
کہ : ’’ پوری پوری زرہیں بناؤ، اور کڑیاں جوڑنے میں توازن سے کام لو، اور تم سب لوگ نیک عمل کرو۔ تم جو عمل بھی کرتے ہو، میں اُسے دیکھ رہا ہوں ۔‘‘
وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ
اور سلیمان کیلئے ہم نے ہوا کو تابع بنادیا تھا۔ اُس کا صبح کا سفر بھی ایک مہینے کی مسافت کا ہوتا تھا، اور شام کا سفر بھی ایک مہینے کا۔ اور ہم نے اُن کیلئے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا۔ اور جنا ت میں سے کچھ وہ تھے جو اپنے پروردگار کے حکم سے اُن کے آگے کام کرتے تھے، اور (ہم نے اُن پر یہ بات واضح کرد ی تھی کہ) اُن میں سے جو کوئی ہمارے حکم سے ہٹ کر ٹیڑھا راستہ اختیار کرے گا، اُسے ہم بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھائیں گے
يَعْمَلُونَ لَهُ مَا يَشَاء مِن مَّحَارِيبَ وَتَمَاثِيلَ وَجِفَانٍ كَالْجَوَابِ وَقُدُورٍ رَّاسِيَاتٍ اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ
وہ جنات سلیمان کیلئے جو وہ چاہتے بنا دیا کرتے تھے ؛ اُونچی اُونچی عمارتیں ، تصویریں ، حوض جیسے بڑے بڑے لگن اور زمین میں جمی ہوئی دیگیں ! : ’’ اے داود کے خاندان والو ! تم ایسے عمل کیا کرو جن سے شکر ظاہر ہو۔ اور میرے بندوں میں کم لوگ ہیں جو شکر گذار ہوں ۔‘‘
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلاَّ دَابَّةُ الأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ
پھر جب ہم نے سلیمان کی موت کا فیصلہ کیا تو ان جنات کو اُن کی موت کا پتہ کسی اور نے نہیں ، بلکہ زمین کے کیڑے نے دیا جو اُن کے عصا کر کھا رہا تھا۔ چنانچہ جب وہ گر پڑے تو جنات کو معلوم ہوا کہ اگر وہ غیب کا علم جانتے ہوتے تو اس ذلت والی تکلیف میں مبتلا نہ رہتے
فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌ
پھر مچھلی نے اُنہیں نگل لیا، جبکہ وہ اپنے آپ کو ملامت کر رہے تھے
لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ
تو وہ اُس دن تک اُسی مچھلی کے پیٹ میں رہتے جس دن مردوں کو زندہ کیا جائے گا
فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاء وَهُوَ سَقِيمٌ
پھرہم نے اُنہیں ایسی حالت میں ایک کھلے میدان میں لا کر ڈال دیا کہ وہ بیمار تھے
اصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاوُودَ ذَا الأَيْدِ إِنَّهُ أَوَّابٌ
(اے پیغمبر !) یہ جو کچھ کہتے ہیں ، اس پر صبر کرو اور داود (علیہ السلام) کو یاد کرو جو بڑے طاقتور تھے۔ وہ بیشک اﷲ سے بہت لو لگائے ہوئے تھے
فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاء حَيْثُ أَصَابَ
چنانچہ ہم نے ہوا کو اُن کے قابو میں کردیا جو اُن کے حکم سے جہاں وہ چاہتے، ہموار ہو کر چلا کرتی تھی
وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاء وَغَوَّاصٍ
اور شریر جنات بھی اُن کے قابو میں دے دیئے تھے، جن میں ہر طرح کے معمار اور غوطہ خور شامل تھے
ارْكُضْ بِرِجْلِكَ هَذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَشَرَابٌ
(ہم نے اُن سے کہا :) ’’ اپنا پاؤں زمین پر مارو، لو ! یہ ٹھنڈا پانی ہے نہانے کیلئے بھی، اور پینے کیلئے بھی۔‘‘
وَوَهَبْنَا لَهُ أَهْلَهُ وَمِثْلَهُم مَّعَهُمْ رَحْمَةً مِّنَّا وَذِكْرَى لأُوْلِي الأَلْبَابِ
اور (اس طرح) ہم نے اُنہیں اُن کے گھر والے بھی عطا کر دیئے، اور اُن کے ساتھ اُتنے ہی اور بھی، تاکہ اُن پر ہماری رحمت ہو، اور عقل والوں کیلئے ایک یادگار نصیحت
وَقَالَ فِرْعَوْنُ ذَرُونِي أَقْتُلْ مُوسَى وَلْيَدْعُ رَبَّهُ إِنِّي أَخَافُ أَن يُبَدِّلَ دِينَكُمْ أَوْ أَن يُظْهِرَ فِي الأَرْضِ الْفَسَادَ
اور فرعون نے کہا : ’’ لاؤ، میں موسیٰ کو قتل ہی کر ڈالوں ، اور اُسے چاہیئے کہ اپنے رَبّ کو پکار لے۔ مجھے ڈر ہے کہ یہ تمہارا دین بدل ڈالے گا، یا زمین میں فسادبرپا کر دے گا۔‘‘
وَقَالَ مُوسَى إِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُم مِّن كُلِّ مُتَكَبِّرٍ لاَّ يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ
اور موسیٰ نے کہا : ’’ میں نے تو ہر اُس متکبر سے جو یومِ حساب پر اِیمان نہیں رکھتا، اُس کی پناہ لے لی ہے جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہار بھی پروردگار۔‘‘
وَاتْرُكْ الْبَحْرَ رَهْوًا إِنَّهُمْ جُندٌ مُّغْرَقُونَ
اور تم سمندر کو ٹھہرا ہوا چھوڑ دینا، یقینا یہ لشکر ڈبویا جائے گا۔‘‘
فَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً ۭ قَالُوْا لَا تَخَـفْ ۭ وَبَشَّرُوْهُ بِغُلٰمٍ عَلِيْمٍ
اس سے ابراہیم نے اپنے دل میں ڈر محسوس کیا۔ انہوں نے کہا : ’’ ڈریئے نہیں‘‘ اور انہیں ایک لڑکے کی خوشخبری دی جو بڑا عالم ہوگا
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَمَا غَوٰى
(اے مکے کے باشندو !) یہ تمہارے ساتھ رہنے والے صاحب نہ راستہ بھولے ہیں ، نہ بھٹکے ہیں
فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰى
یہاں تک کہ وہ دو کمانوں کے فاصلے کے برابر قریب آگیا، بلکہ اُس سے بھی زیادہ نزدیک
فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى
اس طرح اﷲ کو اپنے بندے پر جو وحی نازل فرمانی تھی، وہ نازل فرمائی
أَفَتُمَارُونَهُ عَلَى مَا يَرَى
کیا پھر بھی تم اِن سے اُس چیز کے بارے میں جھگڑتے ہو جسے وہ دیکھتے ہیں؟
وَلَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰى
اور حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اُس (فرشتے) کوا یک اور مرتبہ دیکھا ہے
اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى
اُس وقت اُس بیر کے درخت پر وہ چیزیں چھائی ہوئی تھیں جو بھی اُس پر چھائی ہوئی تھیں
لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى
سچ تو یہ ہے کہ اُنہوں نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے بہت کچھ دیکھا
وَلَقَدْ رَاوَدُوْهُ عَنْ ضَيْفِهِ فَطَمَسْـنَآ اَعْيُنَهُمْ فَذُوْقُوْا عَذَابِيْ وَنُذُرِ
اور اُنہوں نے لوط کو اُن کے مہمانوں کے بارے میں پھسلانے کی کوشش کی، جس پر ہم نے اُن کی آنکھوں کو اندھا کر دیا کہ : ’’ چکھو میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزہ !
اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحٰبِ الْفِيْلِ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیسامعاملہ کیا ؟
اَلَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِيْ تَضْلِيْلٍ
کیا اُس نے ان لوگوں کی ساری چالیں بیکار نہیں کر دی تھیں ؟