قرآن کریم > الدخان >sorah 44 ayat 4
فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ
اسی رات میں ہر حکیمانہ معاملہ ہمارے حکم سے طے کیا جاتا ہے۔
آیت ۴: فِیْہَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ: ’’اس رات میں تمام ُپرحکمت امور کے فیصلے صادر کیے جاتے ہیں۔‘‘
اس سے پہلے ہم سورۃ السجدۃ میں پڑھ چکے ہیں کہ تدبیر کائنات کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کی منصوبہ بندی ایک ہزار سال کی ہوتی ہے: یُدَبِّرُ الْاَمْرَ مِنَ السَّمَآءِ اِلَی الْاَرْضِ ثُمَّ یَعْرُجُ اِلَیْہِ فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہٓٗ اَلْفَ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ: ’’وہ تدبیر کرتا ہے اپنے امر کی آسمان سے زمین کی طرف‘ پھر وہ (امر) چڑھتا ہے اس کی طرف‘ (یہ سارا معاملہ طے پاتا ہے) ایک دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی کے حساب سے ایک ہزار برس ہے‘‘۔ البتہ انسانی معاملات کے حوالے سے یہ رات (لیلہ مبارکہ) گویا اللہ تعالیٰ کی کائناتی سلطنت (Cosmic Empire) کے سالانہ بجٹ سیشن کا درجہ رکھتی ہے ---- لفظ فرق کے لغوی معنی علیحدہ کر دینے کے ہیں۔ چنانچہ یُفْرَقُ کا درست مفہوم یہ ہو گا کہ فیصلے جاری (issue) کر دیے جاتے ہیں۔ یعنی یہ وہ رات ہے جس میں تمام سال کے فیصلے طے کر کے تعمیل و تنفیذ (implementation) کے لیے ملائکہ کے حوالے کر دیے جاتے ہیںجو اس عظیم سلطنت کی ’’سول سروس‘‘ کا درجہ رکھتے ہیں۔ گزشتہ آیت کے مطابق یہ وہی رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم کو لوحِ محفوظ یا اُمّ الکتاب سے آسمانِ دنیا پر اتارا۔