March 12, 2025

قرآن کریم > النّور >surah 24 ayat 6

وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاء إِلاَّ أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ 

اورجو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں ، اور خود اپنے سوا اُن کے پاس کوئی اور گواہ نہ ہوں تو ایسے کسی شخص کو جو گواہی دینی ہوگی وہ یہ ہے کہ وہ چار مرتبہ اﷲ کی قسم کھاکر یہ بیان دے کہ وہ (بیوی پر لگائے ہوئے الزام میں ) یقینا سچا ہے

 آیت ۶: وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَہُمْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہُمْ شُہَدَآءُ اِلَّآ اَنْفُسُہُمْ: «اور وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر زنا کا الزام لگائیں اور ان کے پاس اپنی ذات کے سوا اور گواہ نہ ہوں»

            یعنی اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو بدکاری کا ارتکاب کرتے ہوئے دیکھ لے اور اس کے پاس اپنے علاوہ موقع کے تین اور گواہ بھی نہ ہوں تو وہ کیا کرے؟ چونکہ معاملہ اس کی اپنی بیوی کا ہے اس لیے وہ خاموشی اختیار کر کے اس کے ساتھ رہ بھی نہیں سکتا۔ عام حالات میں تو اگر کوئی شخص اپنے علاوہ تین چشم دید گواہوں کے بغیر کسی پر ایسا الزام لگائے تو اسے اسّی (۸۰) کوڑوں کی سزا دی جائے گی، لیکن میاں بیوی کے معاملے میں ایسی صورت حال کے لیے یہاں ایک خصوصی قانون دیا گیا ہے جسے اصطلاح میں «لعان» کہا جاتا ہے۔

            فَشَہَادَۃُ اَحَدِہِمْ اَرْبَعُ شَہٰدٰتٍ بِاللّٰہِ اِنَّہُ لَمِنَ الصّٰدِقِیْنَ: «تو ایسے ایک شخص کی گواہی یہ ہے کہ اللہ کی قسم کے ساتھ چار بار گواہی دے کہ وہ یقینا سچا ہے۔»

            ایسے شخص سے تقاضا یہ ہے کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر چار دفعہ واقعہ کی گواہی دے اور دعویٰ کرے کہ وہ جو کچھ کہہ رہا ہے سچ کہہ رہا ہے۔ 

UP
X
<>